کبھی کبھی سوچتا ہوں کے اگر ہم مسلمانوں کی زندگی سے کافروں کو نکال دیا جائے تو ہمارا معاشرہ کیا منظر پیش کرے گا ؟ سواری کے لیے اونٹ خچچر اور گھوڑے استعمال کئیے جایا کریں گے، کیسا عجیب منظر ہوگا کمپنی کا ڈائیریکٹر خچچر پر سوار ہو کر آفس آیا کرے گا، مینجر حضرات اونٹ یا گھوڑے پر سوار ہو کر آیا کریں گے ، ہم جسے تو پیدل ہی جایا کریں گے آفس ، کام کی نوعیت بھی بدل جائے گی، کمپیوٹر پر ای میل کے بجائے کبوتر کے پر سے خط لکھے جایا کریں گے، کورئیر کمپنیز جہاز کے بجائے کبوتروں کے ذریے لیڑرز بھیجا کریں گی، کچی مٹی کی عمارتیں ہونگی تو زیادہ بلند بھی نہیں ہونگی اسلیے لفٹ کے استعمال کی بھی ضرورت محسوس نہیں ہوگی، بجلی ہی نہیں ہوگی تو تمام الیکٹرونکس آئیٹمز کی بھی ضرورت نہیں رہ جائے گی، گرمیوں میں ائیرکنڈیشنڈ اور ملّت فین کی جگھ ہمّت فین ہوا کرینگے جس کے ہاتھ میں جتنی طاقت اور ہمّت ہوگی وہ اتنی ہی زیادہ ہوا لیا کرے گا. چرخے سے کپڑا بنا جایا کرے گا ، ایک شپمنٹ گمان غالب ھے تقریبن تین سے چار سال میں یورپ پہنچ جایا کرے گی کتنی خوش حالی ہوجائے گی نہ ہر طرف، چپل سنگھا کر مرگی کا علاج ہوا کرے گا، کینسر اور دوسرے موزی امراض کے لیے ڈاکٹر بنگالی عامل سے جھاڑ پھونک کروائی جایا کرے گی، آپریشن کی تکلیف سے بھی نجات مل جائے گی ہمیں، جسے بھی موزی مرض لا حق ہوگا اسے جن بھوت کا سایا کہہ کر علاج کا خرچہ بچا لیا جایا کرے گا، آنکھوں میں موتیا نہیں پورا موتیا کا درخت اگ آیا کرے گا، موتیا کے معاملے میں ہم خود کفیل ہو جائیں گے ساری دنیا ہم سے مانگنے آیا کرے گی موتیا. جوانی میں حج کرنے کے لیے پچپن میں ہے خچچر پھ سوار ہو کر سفر پھ نکلنا ہوا کرے گا ، جوان بڑھاپے میں پہنچیں گے، اور بوڑھے حضرات کو تو سفر کے دوران ہی حج کی نیت کا ثواب مل جایا کرے گا، بغیر لاوڈ اسپیکر کے ملا حضرات مذہبی منافرت نہیں پھیلا پائیں گے، مولانا فضلل رحمان جو کے قوم کو دیکھانے کے لیئے کافروں کے خلاف ہیں اور غیرت پھر بھی نہیں آتی انہیں کے ان کے دل میں کافروں کی ہی ایجاد کردہ بیٹری لگی ہوئی ہے وہ بھی کافروں کا احسان لینے سے بچ جائیں گے، اور جلد اس دنیا سے رخصت ہو کر پوری پاکستانی قوم پر احسان عظیم کریں گے، کراچی والوں کو تو ہر روز حب ڈیم سے پانی بھر کے لانا پڑا کرے گا کیوں کے پانی سپلائی کرنے والی مشینیں ہی نہیں ہونگی، بار بار گھڑی دیکھ کر لوگوں کو انکی اوقات یاد دلانے سے بھی جان چھوٹ جائے گی قوم کی، سورج کی گردش سے ہی وقت کا اندازہ لگا لیا کریں گے، ایٹم بم کی جگھ ہمارے پاس منجنیق ھوتی انڈیا کے بم کے جواب میں ہم منجنیق سے پتھر برساتے جی تھری گن کی جگھ ہمارے فوجی جوانوں کے پاس تیر اور بھالے ھوتے اور ملا حضرات ہیمیں آج بھی یھ ہی تلقین کر رہے ھوتے ، مومن ھے تو بے تیغ بھی لٹرتا ھے سپاہی۔ پورے عرب کی زمین کے نیچے جو خزانے الله نے دیے ہیں جنھیں ہم تیل کہتے ہیں اسکی حیثیت بھی کیچڑ سے زیادہ نہیں ہوگی، پورا عرب دو ہزار دس میں بھی انیس سو پینسٹھ سے پہلے کا ہی منظر پیش کرے گا ، اگر کسی کو عرب کی ترقی دیکھنی ہو تو سعودیھ عرب کی انیس سو پینسٹھ سے پہلے کی تصویریں دیکھ لے سعودیھ عرب اور پورے عرب کی یھ بغیر پلر کی نام نہاد ترقی بھی کافروں کی ہی دین ہے، عرب کی زمین کے نیچے کیا کیا خزانے پوشیدہ ہیں یھ بھی انھیں کافروں نے ہی بتایا تھا. ورنہ ان کے لیے یہ تیل کیچڑ سے زیادہ کی اہمیت نہیں رکھتا تھا. کبھی سوچیے گا کے کافروں کو ہماری زندگی سے نکال دیا جائے تو کیا بچے گا ؟ نہ یھ کمپیوٹر بچے گا نہ یھ بلاگ بچے گا اور نھ ہی قوم کو آگاہی دینے والا کوئی بچے گا.
Tuesday, 30 August 2011
حساب زیست کا بس اتنا سا گوشوارھ ھے۔ تمہیں نکال کے دیکھا باقی سب خسارھ ھے
کبھی کبھی سوچتا ہوں کے اگر ہم مسلمانوں کی زندگی سے کافروں کو نکال دیا جائے تو ہمارا معاشرہ کیا منظر پیش کرے گا ؟ سواری کے لیے اونٹ خچچر اور گھوڑے استعمال کئیے جایا کریں گے، کیسا عجیب منظر ہوگا کمپنی کا ڈائیریکٹر خچچر پر سوار ہو کر آفس آیا کرے گا، مینجر حضرات اونٹ یا گھوڑے پر سوار ہو کر آیا کریں گے ، ہم جسے تو پیدل ہی جایا کریں گے آفس ، کام کی نوعیت بھی بدل جائے گی، کمپیوٹر پر ای میل کے بجائے کبوتر کے پر سے خط لکھے جایا کریں گے، کورئیر کمپنیز جہاز کے بجائے کبوتروں کے ذریے لیڑرز بھیجا کریں گی، کچی مٹی کی عمارتیں ہونگی تو زیادہ بلند بھی نہیں ہونگی اسلیے لفٹ کے استعمال کی بھی ضرورت محسوس نہیں ہوگی، بجلی ہی نہیں ہوگی تو تمام الیکٹرونکس آئیٹمز کی بھی ضرورت نہیں رہ جائے گی، گرمیوں میں ائیرکنڈیشنڈ اور ملّت فین کی جگھ ہمّت فین ہوا کرینگے جس کے ہاتھ میں جتنی طاقت اور ہمّت ہوگی وہ اتنی ہی زیادہ ہوا لیا کرے گا. چرخے سے کپڑا بنا جایا کرے گا ، ایک شپمنٹ گمان غالب ھے تقریبن تین سے چار سال میں یورپ پہنچ جایا کرے گی کتنی خوش حالی ہوجائے گی نہ ہر طرف، چپل سنگھا کر مرگی کا علاج ہوا کرے گا، کینسر اور دوسرے موزی امراض کے لیے ڈاکٹر بنگالی عامل سے جھاڑ پھونک کروائی جایا کرے گی، آپریشن کی تکلیف سے بھی نجات مل جائے گی ہمیں، جسے بھی موزی مرض لا حق ہوگا اسے جن بھوت کا سایا کہہ کر علاج کا خرچہ بچا لیا جایا کرے گا، آنکھوں میں موتیا نہیں پورا موتیا کا درخت اگ آیا کرے گا، موتیا کے معاملے میں ہم خود کفیل ہو جائیں گے ساری دنیا ہم سے مانگنے آیا کرے گی موتیا. جوانی میں حج کرنے کے لیے پچپن میں ہے خچچر پھ سوار ہو کر سفر پھ نکلنا ہوا کرے گا ، جوان بڑھاپے میں پہنچیں گے، اور بوڑھے حضرات کو تو سفر کے دوران ہی حج کی نیت کا ثواب مل جایا کرے گا، بغیر لاوڈ اسپیکر کے ملا حضرات مذہبی منافرت نہیں پھیلا پائیں گے، مولانا فضلل رحمان جو کے قوم کو دیکھانے کے لیئے کافروں کے خلاف ہیں اور غیرت پھر بھی نہیں آتی انہیں کے ان کے دل میں کافروں کی ہی ایجاد کردہ بیٹری لگی ہوئی ہے وہ بھی کافروں کا احسان لینے سے بچ جائیں گے، اور جلد اس دنیا سے رخصت ہو کر پوری پاکستانی قوم پر احسان عظیم کریں گے، کراچی والوں کو تو ہر روز حب ڈیم سے پانی بھر کے لانا پڑا کرے گا کیوں کے پانی سپلائی کرنے والی مشینیں ہی نہیں ہونگی، بار بار گھڑی دیکھ کر لوگوں کو انکی اوقات یاد دلانے سے بھی جان چھوٹ جائے گی قوم کی، سورج کی گردش سے ہی وقت کا اندازہ لگا لیا کریں گے، ایٹم بم کی جگھ ہمارے پاس منجنیق ھوتی انڈیا کے بم کے جواب میں ہم منجنیق سے پتھر برساتے جی تھری گن کی جگھ ہمارے فوجی جوانوں کے پاس تیر اور بھالے ھوتے اور ملا حضرات ہیمیں آج بھی یھ ہی تلقین کر رہے ھوتے ، مومن ھے تو بے تیغ بھی لٹرتا ھے سپاہی۔ پورے عرب کی زمین کے نیچے جو خزانے الله نے دیے ہیں جنھیں ہم تیل کہتے ہیں اسکی حیثیت بھی کیچڑ سے زیادہ نہیں ہوگی، پورا عرب دو ہزار دس میں بھی انیس سو پینسٹھ سے پہلے کا ہی منظر پیش کرے گا ، اگر کسی کو عرب کی ترقی دیکھنی ہو تو سعودیھ عرب کی انیس سو پینسٹھ سے پہلے کی تصویریں دیکھ لے سعودیھ عرب اور پورے عرب کی یھ بغیر پلر کی نام نہاد ترقی بھی کافروں کی ہی دین ہے، عرب کی زمین کے نیچے کیا کیا خزانے پوشیدہ ہیں یھ بھی انھیں کافروں نے ہی بتایا تھا. ورنہ ان کے لیے یہ تیل کیچڑ سے زیادہ کی اہمیت نہیں رکھتا تھا. کبھی سوچیے گا کے کافروں کو ہماری زندگی سے نکال دیا جائے تو کیا بچے گا ؟ نہ یھ کمپیوٹر بچے گا نہ یھ بلاگ بچے گا اور نھ ہی قوم کو آگاہی دینے والا کوئی بچے گا.
Labels:
eel,
evolution,
ex muslims,
islam,
radical,
religion,
terrorism,
urdu,
wildlife,
women in islam,
wonderful creations
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment